نئی دہلی، 2/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)پارلیمنٹ میں آج ایک بار پھر سنبھل تشدد اور اڈانی معاملے سمیت دیگر اہم موضوعات پر بحث کرانے کا مطالبہ زور و شور سے کیا گیا۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان معاملات پر جواب طلبی کی، لیکن حکومت کی طرف سے ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ نتیجتاً اپوزیشن اراکین نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں سخت احتجاج کیا، جس کے سبب دونوں ایوانوں کی کارروائی دن بھر کے لیے معطل کر دی گئی۔
پیر کے روز لوک سبھا کی کارروائی شروع تو ہوئی، لیکن شروع سے ہی ہنگامہ والے حالات دیکھنے کو ملے۔ جیسے ہی دوپہر 12 بجے ایوان کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا، سماجوادی پارٹی، کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) کے اراکین لوک سبھا کے وسط میں آ گئے اور سنبھل تشدد کیس کو لے کر نعرے بازی کرنے لگے۔ اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کے درمیان پریزائیڈنگ آفیسر سندھیا رائے نے ضروری دستاویزات ایوان کے میز پر رکھوائے۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنی اپنی سیٹ پر چلے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ ارکان اپنے اپنے علاقوں کے مفاد عامہ کے اہم مسائل ایوان میں اٹھانا چاہتے ہیں، انہیں اس کا موقع دیجیے۔ اس اپیل کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ اپنے مطالبات سامنے رکھتے رہے۔ اس پر پریزائیڈنگ آفسیر نے ایوان کی کارروائی منگل کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔
اس سے پہلے آج جب لوک سبھا کا اجلاس 11 بجے شروع ہوا تو اسپیکر اوم برلا نے وقفہ سوالات شروع کرنے کا اعلان کیا اور تیلگو دیشم پارٹی کے لکشمی نارائن والمیکی کو سوال کرنے کے لیے بلایا، لیکن اس دوران اپوزیشن ارکان نے اڈانی کیس پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔ زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کے وزیر مملکت جینت چودھری نے جواب دینا شروع کیا، لیکن ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ اسپیکر نے اپوزیشن ارکان سے اپیل کی کہ وقفہ سوال ان کا وقت ہے۔ وقفہ سوال کی کارروائی جاری رہنے دی جائے اور سب اپنی اپنی جگہ چلے جائیں، لیکن ہنگامہ نہیں رکا۔ جس کے بعد اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔ دوبارہ اجلاس جب شروع ہوا تو پھر ہنگامہ دیکھنے کو ملا اور ایوان کی کارروائی منگل کی صبح تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
دوسری طرف راجیہ سبھا میں بھی پیر کو مختلف مسائل پر اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے وقفہ سوال نہیں ہو سکا اور ایوان کی کارروائی منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ آج جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے اڈانی گروپ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات، منی پور اور اتر پردیش کے سنبھل میں تشدد اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم سے متعلق واقعات پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی اور وقفہ صفر نہیں ہو سکا۔ التوا کے بعد چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے وقفہ سوال شروع کرنے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن ارکان کی رکاوٹ اور ایک ساتھ بولنے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
آج صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے جگدیپ دھنکھڑ نے ایوان کے لیڈر جگت پرکاش نڈا کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ اس کے بعد انہوں نے ضروری قانونی دستاویزات ایوان کی میز پر رکھوایا۔دھنکھڑ نے ایوان کو بتایا کہ انہیں رول 267 کے تحت 20 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ یہ نوٹس اڈانی گروپ میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات، منی پور اور اتر پردیش کے سنبھل میں تشدد، بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم اور اسکان کے پجاری کی گرفتاری، راجستھان میں اجمیر شریف درگاہ کیس اور دہلی میں مبینہ طور پر بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال اور کیرالہ میں وائناڈ کو خصوصی پیکج دینے کی مانگ کے بارے میں ہے۔
چیئرمین نے کہا کہ رول 267 خصوصی مقاصد کے لیے ہے اور یہ نوٹسز مقررہ التزامات کے مطابق نہیں ہیں، اس لئے انہیں مسترد کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا۔ کچھ ارکان اپنی نشستوں سے آگے آئے اور شور کرنے لگے۔ جگدیپ دھنکھڑ نے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ پارلیمنٹ کا عوامی مفاد میں کام کرنا ضروری ہے۔ لیکن اس اپیل کا کوئی اثر نہیں ہوا تو انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ 12 بجے جب کارروائی شروع ہوئی تو پھر ویسے ہی ہنگامہ والے حالات بن گئے۔ اس کے بعد آج دن بھر کے لیے کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔